Best And Famous Quotes Sayings In Urdu With Images Photos. famous urdu quotes, beautiful quotes in urdu with pictures, beautiful quotes in urdu wallpapers, urdu quotes with images, beautiful quotes in urdu for facebook, best quotes in urdu language, urdu quotes on zindagi, inspirational quotes in urdu, sad urdu.quotes.in.2 lines, quotations of novel in urdu , urdu quotes on zindagi.
آج کا سب سے بڑا المیہ ہماری اندرونی بے سکونی ہےـ کبھی سوچا ہے کہ ہمارے اردگرد اتنی بےسکونی کیوں ہے؟
ہر بندہ اتنا اوازار' اکتایا ہوا اور پریشان کیوں ہے؟
ٹھیک ہے کہ مہنگائی ہے' ضرورتیں ہیں' اخراجات ہیں' مسلئے مسائل ہیں' پریشانیاں ہیں' تکلیفیں ہیں اور دکھ ہیںـ لیکن مایوسیوں اور اندرونی بے چینی کی وجہ کیا ہے؟
میرے مطابق ہماری بے چینی' بے سکونی کی سب سے بڑی اور اہم وجہ ہم خود ہیںـ کیونکہ ہم نے اپنی خواہشات کو بڑھا لیا ہےـ ہم مطمئن نہیں ہوتےـ چاہت بڑھتی جاتی ہےـ ایک چیز حاصل ہوگئی تو دوسری کی چاہت میں مبتلا ہو جاتے ہیںـ
ہم نے ہنسنا بولنا' ملنا جلنا' خوش ہونا چھوڑ دیا ہےـ دوسروں کی خوشیوں میں شریک ہونا چھوڑ دیا ہےـ اب کسی کے پاس اتنا وقت ہی نہیں کہ مل بیٹھ کر باتیں کر سکیں اپنی کہانیاں بتا سکیںـ ہنس سکیں بول سکیںـ ایک گھر میں رہتے ہوئے بھی ہم ایک دوسرے سے انجان ہو گئے ہیںـ ایک دوسرے کی خوشی اور غم سے ناآشنا ہیں اسی وجہ سے دلوں میں فرق آگیا ہے' دوریاں آگیئں ہیں ـ
مجھے اچھی طرح یاد ہے جب ہم چھوٹے تھے سکول سے آتے ہی ساری کہانی من و عن امی کو سنایا کرتے تھے اور جب تک ایک ایک بات بتا نہ دیتے سکون نہ ملتا اس زمانے میں بہن بھائی بھی زیادہ ہوتے تھے اور عمروں میں فرق بھی کم' لیکن کمال کی بات تھی کہ آپس میں پیار محبت بہت زیادہ تھاـ امی سب کو برابر کا وقت دیتیں سب کی سنتی تھیں کبھی کسی کو شکایت نہیں ہوئی تھی کہ اس کی بات نہیں سنی گئی ـ
ابا گھر آتے تو سارے دن کی روداد ان کے کانوں سے گزاری جاتی ـ امی بھی اپنے سارے دن کی کاروائی کا بتاتیں ـ عجیب سا پیار بھرا ماحول ہوتا تھا ہر طرف سکون' خوشی' محبت کا راج ہوتا تھاـ اب کئی کئی دن گزر جاتے ہیں ایک ساتھ بیٹھ کر کھانا کھائے ہوئےـ اب مل بیٹھنے کا کسی کے پاس وقت ہی نہیںـ
اب گھر بڑے ہوگئے ہیں اور رہنے والوں کے دل چھوٹے' پیار محبت کی جگہ حسد اور نفرت نے لے لی ہےـ اب برداشت کا مادہ کم ہو گیا ہے 'انا' اور 'میں' نے گھر کا سکون برباد کر دیا ہے ـ اپنائیت ختم ہو گئی ہےـ
اس سب کے پیچھے سب سے اہم اور بڑی وجہ سوشل میڈیا' انٹرنیٹ اور موبائل کا بے جا استعمال ہے ـ ہر بندہ ہر وقت موبائل پر مصروف رہتا ہے ویسے کہنے کو وقت نہیں ہے لیکن موبائل پکڑ کر گھنٹوں وقت ضائع کیا جا سکتا ہےـ
دوسری اہم وجہ یہ ہے کہ ہم میں حسد بہت زیادہ ہو گیاہےـ کسی کی کامیابی پر خوش ہونے کی بجائے تکلیف میں مبتلا ہو جاتے ہیں کہ اس نے کامیابی آخر حاصل کر کیسے لی ـ
تیسری اہم وجہ ہمارا ناشکرا پن ہےـ ہم نے اللّہ کا شکر ادا کرنا چھوڑ دیا ہے ان تمام نعمتوں کا جو اس نے بن مانگے عطا کی ہوئی ہیں ـ ہم خود سے اوپر کے لوگوں کو دیکھتے ہیں اور حسد کا شکار ہو جاتے ہیں جو نعمتیں اللہ نے ہمیں دی ہیں ان کو فراموش کر کے خود کو جو حاصل نہیں اس کی چاہ میں مبتلا کر کے پریشان کرتے ہیں' بے سکون کرتے ہیں ـ اللہ کی ذات پر بھروسہ نہیں رکھتے اس بات پر یقین نہیں رکھتے کہ جو اس نے عطا کیا ہے جو ہمیں نوازا ہے اور جو ہمارے لیئے سوچا ہے وہی سب سے بہتر ہےـ لیکن ہماری سوچ اس بات پر آکر رک جاتی ہے کہ جو نہیں ملا بس وہی ملنا چاہیئے تھاـ اپنی خوشیاں بس اس اک چیز سے منسلک کر لیتے ہیں اور باقی حاصل نعمتوں کو یکسر فراموش کر دیتے ہیںـ
حالانکہ ہونا تو ایسا چاہئیے کہ صبح کو اٹھ کر سب سے پہلا کام شکر ہونا چاہئیے اس ذات کا جس نے ہمیں صحت و تندرستی عطا کی' نئی زندگی دی اور اپنے پیاروں کا ساتھ دیاـ ایک لمحے کو اگر سوچیں کہ اگر ہماری بینائی نہ ہوتی' سماعت سے محروم ہوتے یا کوئی عضو کام نہ کرتا تو ہم کیا کر لیتےـ اس رب کا جتنا شکر ادا کیا جائے اتنا کم ہےـ لیکن ہم ناشکرے لوگ ہر وقت رونے دھونے کی عادت سے مجبور ہیں اور اسی وجہ سے بے سکون ہیںـ اور اپنے اللّہ سے دور ہیںـ تبھی ناکام ہیںـ لیکن بات کو سبجھتے ہوئے بھی سمجھنے سے قاصر ہیں ـ
~ Asma Hassan
خواہشات زیادہ کیوں ہو گئیں!
دنیا سے اٹیچمنٹ بہت زیادہ ہو گئی ہے کیونکہ دنیا کو اکٹھا کرتے چلے جا رہے ہیں انجام کو بھول چکے ہیں آخرت کی فکر ہی نہیں ہے سادگی اپنائیں اور آخرت کو تازہ رکھیں دنیا سے لگاؤ کم ہو جائے گا کوئی بڑا مقصد نہیں ہے اسی لیے ہم خواہشات میں الجھ کر رہ گئے ہیں۔یاد رکھیں!
آپ مسلمان ہیں اور آپ کا مقصد اپنی اور دوسروں کی اصلاح ہے
اس کام کو اپنا ٹارگٹ بنائیں تو فضول خواہشات خود ہی کم ہوتی جائیں گی ہر کسی کے ساتھ نفس ہے جو اسے برائیوں کی طرف مائل کرتا ہے یہ کبھی نہ سوچیں کہ میں یا میرے بچے کبھی یہ غلط کام کر ہی نہیں سکتے نفس کا خواہش کرنا گناہ نہیں اس پر عمل گناہ ہے۔
جب آپ کا نفس آپکو مائل تو کرے لیکن آپ خود کو کنٹرول کرلیں۔ تو آپ عبادت کی حالت میں ہیں جتنی زیادہ خواہشات ہوں گی،
اتنے غم ہوں گے اتنا ہی دنیا کا سامان سنبھالنا پڑے گا یعنی دنیا کا بھی نقصان سادگی اپنائیں خواہشات کم ہوں گی تو زندگی آسان ہوگی۔
جہنم کا راستہ ہماری خواہشات سے گھرا ہوا ہے ان کے آگے بے بس ہوئے تو آپکو آگ کی طرف لے جائیں گی جنت سیلف کنٹرول اور صبر سے گھری ہے ایک قدم اپنی زیادہ اور ناجائز خواہشوں پر رکھیں ان کو دبائیں دوسرا قدم جنت میں ہوگا ان شاء اللہ۔
اپنی اولاد کو No کہنا سیکھیں ہر خواہش کو پورا مت کیجئے ان کو نفس کو کنٹرول کرنا سکھائیں صحابیات کو رول ماڈلز بنائیے جو اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کو روزہ رکھوانے کی پریکٹس کرواتی تھیں اولاد کو زندگی کی گرمی سردی برداشت کرنے کی عادت ڈالیں تاکہ کبھی مشکلات آئیں تو ان کو manage کرنے میں آسانی ہو۔
ایسے لوگوں کی محفلوں سے بچیں جو خواہشات مثلا کپڑوں، جوتوں، برینڈز وغیرہ کو ہی ڈسکس کرتے رہتے ہوں خواہشات کی پیروی کرنے والے صحیح راستے سے دور لے جاتے ہیں۔
****************************************
آپ قلبِ مومن کا ذکر اتنی محبت سے کیوں کرتے ہیں؟ کیا آپ اس کے عیبوں کو نہیں جانتے؟ عبدالاعلٰی صاحب آپ کو کبھی کچھ نہیں بتایا؟
بیٹا! اُس کے عیب میرے عیوب سے بہت چھوٹے ہیں. اُس کی خطائیں، اُسکے نقص بہت چھوٹے ہیں بیٹا!
الف از عمیرہ احمد
****************************************
جانتے ہیں انسان کسے کہتے ہیں؟
جس کی آنکھ میں احترام ہو اور الفاظ میں نرمی.......جس کے اخلاق میں رحم دلی ہو اور مقاصد میں اعلی ظریفی.....وہ ساتھ ہوتو شان ہوورنہ سب گمان ہو۔
یارم
Post a Comment