کسی خواب میں رکھی نشانیوں کی طرح
جہاں وہ چھوڑ گیا تھا وہیں پڑا ہوا ہوں __!
میثم علی آغا
******
اس نے بس ایک ہی آواز پہ آ جانا تھا
مجھ سے گم ہو گئے الفاظ بلانے والے
*****
عظیم لوگ تھے ٹُوٹے تو اِک وقار کے ساتھ_!
کِسی سے کُچھ نہ کہا بس اُداس رہنے لگے
******
بنجر کیا جہان کو دل کی شکست نے
اندر کا کرب لے گیا باہر کی چہل پہل
🖤
جناب اجمل فرید
*****
قُبول کر میرے چہرے کی جھُریاں جن میں
کہیں دھرم، کہیں تہذیب کے طمانچے ہیں !
Post a Comment